لندن(نیوزڈیسک)پاکستانی گلوکارراحت فتح علی خان کی ملازم پر تشدکئے جانے کی وائرل ویڈیو کے بعدبرٹش ایشین ٹرسٹ نے سفیرکا عہدہ واپس لے لیا۔شاہ چارلس سوم کی قائم کردہ انسدادِ تشدد برٹش ایشین ٹرسٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ نے ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد راحت فتح علی خان کیساتھ تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ٹرسٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ برٹش ایشین ٹرسٹ کی تشدد کے حوالے سے سخت پالیسی جس کے سبب گلوکار سے ہر قسم کا تعلق ختم کر دیا۔ ہر قسم کے تشدد کی سخت مذمت کرتے ہیں چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔ٹرسٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بدسلوکی کے تمام الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں ۔ فوٹیج میں راحت بینڈ کے ایک رکن پر تھپڑوں، لاتوں اور جوتوں سے بھی تشدد کر رہے ہیں جبکہ مظلوم شخص نے انہیں روکنے کی درخواست بھی کی‘۔گلوکار کی ملازم پر تشدد کرنیوالی ویڈیو کے بعد راحت فتح علی نے بھی وضاحت بھی جاری کی تھی کہ معاملہ حقیقت میں ویسا نہیں جیسا کہ ویڈیو میں ظاہر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو ایک استاد اور شاگرد کے آپس کے معاملے کی بات ہے۔ملازم نوید حسنین کا بھی کہنا تھا کہ راحت فتح علی خان میرے استاد ہیں، جو بھی چل رہا ہے یہ سب جھوٹ ہے وہ ہمارے مرشد ہیں ہمیں مار سکتے ہیں اور ڈانٹ بھی سکتے ہیں۔ملازم کا کہنا تھا کہ جس بوتل کی بات ہو رہی ہے وہ خان صاحب کے مرشد پاک نے دم والی بوتل تھی جو مجھ سے گم ہو گئی تھی۔ایشین برٹش ٹرسٹ کی بنیاد کنگ چارلس نے رکھی تھی۔ ٹرسٹ نے فروری 2017 میں گلڈ ہال میں ٹرسٹ کے چوتھے سالانہ عشائیہ میں پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان کو برٹش ایشین ٹرسٹ کا سفیر مقرر کیا تھا۔