اہم خبریں

ایڈہاک ملازمین کا پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی دھرنے کا اعلان

مظفرآباد (نیوزڈیسک)آزاد کشمیر حکومت کی ملازم کش پالیسیاں،محکمہ صحت،خوراک،برقیات میں تعینات ایڈہاک اور عارضی ملازمین فارغ،27 اکتوبر 2023 کو کابینہ کا فیصلہ بھی واپس لینے کا مطالبہ،ظلم و زیادتی کیخلاف ایڈہاک اور عارضی ملازمین نے اسلام آباد پارلیمنٹ کے سامنے اہل و عیال سمیت احتجاجی دھرنا دینے اور کشمیر ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان کر دیا اجلاس میں جملہ محکمہ جات کے ایڈہاک و عارضی ملازمین کے نمائندگان نے شرکت کی اور دیگر اضلاع کے ایڈہاک ملازمین نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور حکومت کے ظالمانہ اقدامات کیخلاف آئیندہ چند دنوں میں پریس کانفرنس کرکے احتجاجی شیڈول کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی کور کمیٹی ایڈہاک و عارضی ملازمین کے نمائندے راجہ اطہر علی خان،سردار وسیم سکندر،ملک مشتاق،راجہ غلام جیلانی و دیگر نے حکومت کے اقدامات کو ملازم کش پالیسی قرار دیا حکومت کو پہلے بھی چارٹر آف ڈیمانڈ دیا تھا آج بیس دن گزر جانے کے بعد بھی اس پر کوئی عمل درامد نہیں ہوا آذاد کشمیر میں اس وقت عملاً حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آ رہی ہر طرف افراتفری کا ماحول بنا ہوا ہیایڈہاک،عارضی ملازمین کی 6 ماہ سے 2سال ہونے کو ہیں تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جارہی اگر حکومت نے فراغت کے نوٹیفکیشن واپس نہ لیے تو ایڈہاک،عارضی ملازمین احتجاج اور دھرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں حکومت ایڈہاک ملازمین کو مستقل کرنے کے بجائے اس طرح کیاوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی اور نئے ایڈہاک ملازم بھرتی کرنے کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے کئی دہائیوں سے لگے ایڈہاک ملازمین کو فراغت کے نوٹیفکیشن جاری کیا جانا سراسر ناانصافی ہے اس کے علاؤہ 6 ماہ سے 2 سال ہونے کو ہیں ایڈہاک،عارضی ملازمین کی تنخواہیں تک ادا نہیں کی جارہیں، حکومت نے ایڈہاک ملازمین کو گاجر مولی سمجھ کر انہیں ایک ایک کر کے کاٹنا شروع کیا ہوا ہے حکومت کے ان ظالمانہ اقدامات کے پیش نظر سیکرٹریٹ کے ایڈہاک،عارضی ملازمین نے احتجاجی کیمپ آج 8 جنوری سے لگانے کا اعلان کر رکھا ہے اور دوسرے مرحلے میں تمام اضلاع کے ایڈہاک ملازمین نے اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کیا ہے دھرنے کی تاریخ آئندہ چند روز میں فائنل کی جائے گی، تنخواہوں کی بندش کا بہانہ یہ ہے کہ جو ایڈہاک،عارضی ملازمین کسی اشتہار کے زریعے بھرتی ہوئے انہیں توسیع دی جائے گی باقی کو نہیں دی جائے گی حکومت کو پتہ ہونا چاہیئے کہ ایک ریاست کے دیگر رولز کے ساتھ ساتھ کچھ سروس رولز بھی ہوتے ہیں جو ایک ملازم کو بھرتی کا طریقہ کار واضح کرتے ہیں جیسا کہ ایک ایڈہاک ملازم اگر اشتہار کے بغیر بھرتی ہوا تو وہ بھی اسی ایڈہاک ملازم کی طرح ہے جو اشتہار کے ذریعے بھرتی ہوا اس کے لیے حکومت کا انتظامی سربراہ وزیراعظم ایک ایسی اتھارٹی ہے جو آزاد کشمیر کے سروس رولز کی شرائط کے قواعد 1977 کے قاعدہ(23) کے ذیلی قاعدہ(2) کے شرطیہ کلاز (1) نرمی کا اختیار رکھتا ہے اور انہی اختیارات کے تحت ایک ایڈہاک ملازم بھرتی ہوا اور نرمی لیتے ہوئے توسیع بھی لیتا رہا لہذا یہ کوئی نئی حکومت نہیں جو ایڈہاک،عارضی ملازمین کو توسیع دے اس سے پہلے بھی حکومتوں نے ایڈہاک،عارضی ملازمین کو بھرتی کیا اور ان کو توسیع بھی دیتے رہے ہیں اس وقت تین جماعتوں کی ایسی حکومت موجود ہے جہنوں نے اپنے اپنے دور میں ایڈہاک،عارضی ملازمین کو بھرتی کیا آج انہیں مستقل کرنے کے بجائے انہیں نکالنے کے بہانے تلاش کیے جار ہے ہیں اور انہیں دو دہائیوں کے بعد یہ یاد آیا کہ کون اشتہار کے زریعے بھرتی ہوا اور کون اشتہار کے بغیر اور اس وقت انہیں یاد نہیں آیا اور آج یہ تفریق شروع کر دی ہے اس سب کے پیچھے نئے ایڈہاک بھرتی کرنے کی کوشش کی جاری ہیحکومت کو ایسا کرنے سے روکنے کے لیے تمام اضلاع کے ایڈہاک ملازمین کا اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ تمام اضلاع سے ایک منظم طریقے سے تنظیم سازی کو جلد از جلد مکمل کیا جائے یہ تنظیمیں اپنے اپنے اضلاع کے مختلف محکمہ جات میں کام کرنے والے ایڈہاک،عارضی ملازمین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کریں تاکہ حکومت کی ملازم کش پالیسی کو پوری دنیا کے سامنے لایا جائے اور اس بار بھر پور قسم کا دھرنا اسلام آباد میں دیا جائے گا اور ساتھ ہی کشمیر ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائے گا ظلم اور ناانصافی کی ایسی مثال دنیا میں کہیں بھی نہیں ملتی جو حکومت آزاد کشمیر کا ایڈہاک،عارضی ملازمین سے کر رہی ہے ہر محکمے کا ایڈہاک ملازم تنخواہوں کی بندش سے پریشان ہے اب حالات اس حد تک پہنچ گئے ہیں کہ وزراء کے دفاتر کا گھیراؤ سمیت دیگر اقدامات ںسے بھی گریز نہیں کیا جائے گا ان تمام حالات کے ذمہ دار حکومت خود ہو گی جس وقت کس وزیر کو گاڑی سے اتار کر حساب لیا جائے گا اب حالات سے تنگ ایڈہاک،عارضی ملازمین حکومت کے ظالمانہ اقدامات کو عالمی سطح پر اٹھانے کے لیے انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے بھی کر رہے ہیں اور انہیں دھرنے کے دوران مدعو بھی کیا جائے گا جنہیں اپنے ساتھ ہونے والی ظلم اور ناانصافی کا بتایا جائے گا مزید اقوام متحدہ کے دفتر میں بھی درخواست دی جائے گی کہ حکومت آزاد کشمیرایڈہاک ملازمین کو مستقل کرنیمیں کس طرح رکاوٹ بنی ہوئی ہے اور یہ ایڈہاک،عارضی ملازمین اس ریاست کے مختلف محکمہ جات میں کء دہائیوں سے اپنی خدمات دے رہے ہیں آج ان کو مستقل کرنے کے بجائے ان کی تنخواہیں تک بند کی ہوئی ہیں اور فراغت کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر رہی ہے ایک سال سے ایڈہاک ملازمین کی مستقلی کا مسودہ قانون تیار ہے جس پر کوئی عمل درامد نہیں کیا جا رہا اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے ذہنی مریض بنا دیا ہے

متعلقہ خبریں