اسلام آباد ( اے بی این نیوز )نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ کررہے ہیں،ٹیکس محصولات عوام کی فلاح پرخرچ کیےجاتے ہیں،ملک میں10ہزارارب روپے کی ٹیکس چوری ہوتی ہے،ملک میں قانون موجود ہےاس پرعملدرآمدکرنے کی ضرورت ہے،ہمیں اپنے گورننس کے نظام میں بہتری لانی ہے،ملکی آمدن اور خرچ میں بہت زیادہ فرق ہے، ٹیکس کی شرح میں کمی بڑاچیلنج ہے،ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ نہایت ضروری ہے،نگران حکومت کے دور میں ایف بی آر نے ٹیکس ہدف حاصل کیا،تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کیلئے ٹیکس کا نظام مربوط ہونا چاہیے،سال نو کی تقریبات نہ منانے کا مقصد دنیا کو فلسطین میں مظالم سے آگاہ کرنا ہے،فلسطین میں جاری مظالم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،ہمیں اپنے گورننس کے نظام میں بہتری لانی ہے،ملکی آمدن اور خرچ میں بہت زیادہ فرق ہے،ٹیکس کی شرح میں کمی بڑاچیلنج ہے،ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ نہایت ضروری ہے،نگران حکومت کے دور میں ایف بی آر نے ٹیکس ہدف حاصل کیا،تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کیلئے ٹیکس کا نظام مربوط ہونا چاہیے،فلسطین میں جاری مظالم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،سال نو کی تقریبات نہ منانے کا مقصد دنیا کو فلسطین میں مظالم سے آگاہ کرنا ہے،فلسطین کے مسئلے کو پاکستان نے او آئی سی سمیت تمام عالمی فورمز پراٹھایا ،مسئلہ فلسطین کاحل فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے،فلسطینی روز قربانیاں دے رہےہیں وہی بتا سکتے ہیں مسئلے کا حل کیسے ممکن ہے،فلسطین میں مظالم پردنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمان اضطراب میں ہیں،فیصلہ کرنے کا حق صرف فلسطینیوں کا ہے ان کی ہر ممکن مدد کو تیار ہیں،کچھ لوگوں نے اسرائیل کے بجائے ہمارے خلاف محاذ کھڑا کر رکھا ہے،کیا میں نیتن یاہو ہوں،ہمارا پہلا مطالبہ فلسطین سےجنگی جنون کاخاتمہ ہے،وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ نورمقدم کیس میں عدالتیں کیوں بندرہتی ہیں؟ جس پر انہون نے جواب دیا کہ پورےنظام عدل پرسنگین الزامات ہیں،ہمیں رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی ان سے پھر سوال کیا گیا کہ قاسم کے اباکوہٹایاجاتاہےتوعدالتیں12بجےکھل جاتی ہیں،نگران وزیراعظم نے جواب دیا کہ گھرکاسربراہ ہمسائے میں حمیدکےوالدکونہیں کہتاکہ میرے بچوں کاخیال رکھو،جب والدگھرکی سربراہی کرتاہےتوذمہ داری لیتاہے،یہ رویہ رہا ہے کہ ریاست کے چنداداروں سےمستفیدہوں تووالدکادرجہ دینے لگتے ہیں،جب مستفیدنہیں ہورہے ہوتےتوسوتیلے باپ کادرجہ دے دیتے ہیں۔