اہم خبریں

افغانستان! یونیورسٹیوں میں خواتین اور ایرانی مصنفین کی 450 کتابوں پر پابندی

کابل ( اے بی این نیوز)افغانستان میں آزادی اظہار پر ایک اور دھچکا لگاتے ہوئے طالبان حکومت نے یونیورسٹی کیمپس میں 679 کتابوں پر پابندی عائد کر دی ہے جن میں سے 140 خواتین مصنفین کی ہیں جبکہ 310 ایرانی مصنفین کی ہیں۔

قطر کے الجزیرہ نے برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کی یونیورسٹیوں کو بھیجے گئے ایک خط میں افغان وزارت اعلیٰ تعلیم کے ڈپٹی اکیڈمک ڈائریکٹر ضیاء الرحمان آریوبی نے کہا ہے کہ علماء اور ماہرین کی ایک کمیٹی نے ان کتابوں کو حکومت کی طرف سے شریعت کے خلاف قرار دیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ملک میں یونیورسٹی کے 18 مضامین پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی، جن میں سے 6 کا تعلق خواتین سے تھا، جن میں صنفی ترقی اور ابلاغ میں خواتین کا کردار شامل تھا۔ مزید 201 کورسز کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق ابھی تک ممنوعہ کتابوں کی مکمل فہرست جاری نہیں کی گئی تاہم مزید کتابوں پر پابندی لگنے کا امکان ہے جب کہ آئینی قانون، اسلامی سیاسی تحریکوں، انسانی حقوق، خواتین کے علوم اور مغربی سیاسی نظریات جیسے موضوعات پر لکھی گئی زیادہ تر کتابوں پر پابندی لگائی گئی ہے۔

افغانستان میں خواتین پر عائد پابندیاں دنیا کی سخت ترین پابندیوں میں شمار کی جاتی ہیں، جہاں لڑکیوں کو پرائمری اسکول سے آگے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی ہے اور گھر سے نکلتے وقت چہرے کو ڈھانپنا لازمی ہے۔

دنیا کے بیشتر ممالک نے ان سخت پابندیوں کی وجہ سے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، روس جولائی میں طالبان کو تسلیم کرنے والا پہلا اور واحد ملک ہے۔

ممنوعہ کتابوں میں سے 310 ایرانی مصنفین کی ہیں اور طالبان حکومت افغان شہریوں کو ایران سے نکالے جانے پر تہران کے ساتھ تنازع میں الجھ گئی ہے۔

وزارت تعلیم میں کتابوں کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے ایک رکن نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ اقدام نصاب سے ایرانی مواد کو ہٹانے کے لیے کیا گیا ہے۔

ایک پروفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایرانی کتابیں افغان یونیورسٹیوں کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ یہ افغان یونیورسٹیوں اور عالمی تعلیمی برادری کے درمیان ایک بنیادی ربط ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان حکومت کی جانب سے ان کتابوں پر پابندی سے اعلیٰ تعلیم میں بہت بڑا خلاء پیدا ہو رہا ہے جسے پُر کرنے کے لیے مقامی اساتذہ طالبان کے رہنما خطوط کے مطابق نئے کورسز لکھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں‌:گاڑیوں کی خرید و فروخت میں فراڈ ! عدالت کا سخت ایکشن

متعلقہ خبریں