اہم خبریں

پاکستان کو اپنے قومی مفادات کے تحفظ کیلئے ٹھوس اور مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی:حاجی غلام علی

پشاور( اے بی این نیوز)سابق گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے پاک افغانستان تعلقات اور سرحدی کشیدگی کے پس منظر پر تفصیلی مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کا راستہ فوجی آپریشنز کے علاوہ سیاسی اتفاق رائے اور جامع حکمتِ عملی سے ہو کر گزرتا ہے۔

اے بی این کے پروگرام “ڈیبیٹ ایٹ 8” میں گفتگو کرتے انہوں‌نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چار دہائیوں میں افغان بھائیوں کی میزبانی اور امداد کے حوالے سے غیر معمولی قربانیاں دی ہیں، مگر بعض عناصر نے اس حسنِ سلوک کا غلط فائدہ اٹھایا اور پاکستان کے خلاف منظم کارروائیاں کیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کی خودمختاری اور شہریوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے، اس لیے اگر افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف سازشیں یا دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رہیں تو ان کا سخت جواب دیا جائے گا، مگر اس اقدام سے پہلے قومی سطح پر سیاسی مشاورت اور اتفاق رائے ضروری ہے۔

حاجی غلام علی نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ صوبائی قیادت، مذہبی رہنماؤں اور سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرتے ہوئے ایک قومی کمیٹی تشکیل دے تاکہ سرحدی بحران کا جامع اور متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔ ان کے بقول صرف عسکری آپریشنز وقتی نتائج دے سکتے ہیں؛ مستقل امن کے لیے دونوں طرف عوامی سطح پر اعتماد سازی، سیاسی مذاکرات اور اجتماعی فیصلہ سازی لازمی ہیں۔

حاجی غلام علی نے تیور میں کہا کہ اگر مسئلہ بات چیت اور سیاسی مشاورت سے حل ہو جائے تو جنگ نہ ہونے کے برابر ہوگی، البتہ جب بین الاقوامی اور علاقائی قوتیں اس تنازع میں مداخلت اور پراکسی پالیسی اپناتی ہیں تو صورتحال مزید پیچیدہ بن جاتی ہے۔ انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ افغانستان میں بعض قوتیں بیرونی مفادات کے تحت حرکت کر رہی ہیں، اس لیے پاکستان کو اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ٹھوس اور مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

سابق گورنر نے کہا کہ مذہبی رہنما، جمہوری جماعتیں اور عسکری قیادت اس موضوع پر ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کریں تو بہتر حکمتِ عملی بن سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک کی بقا، فوجی و شہری جانی نقصان سے بچانے اور علاقے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے سب کو ایک صفحے پر لانا ضروری ہے۔

حاجی غلام علی نے قومی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ اس حساس مسئلے پر سیاسی بیانات کے بجائے عملی اقدامات کریں، صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے، اور عوام کو بریفنگ دے کر ان کے تحفظات دور کیے جائیں تاکہ کسی بھی آپریشن کے بعد سیاسی خلا یا عوامی ناراضگی نہ رہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ریاست اور عوام کے مفاد میں فیصلہ کن مگر متفقہ پالیسیاں اپنائی جائیں تاکہ خطے میں دیرپا امن کا راستہ ہموار ہو سکے۔

مزید پڑھیں‌:پارٹیوں کو بھی توازن برقرار رکھتے ہوئے آئینی راستے اختیار کرنے چاہئیں: فیصل چوہدری

متعلقہ خبریں