اسلام آباد (اے بی این نیوز) سابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں قا نون کی حکمرانی کی بات نہیں کرسکتے۔ آج ملک میں ایسےحالات ہوچکےہیں۔ ہم صرف کانفرنس کی اجازت مانگ رہےتھے۔
عطاتارڑنےہمیں کانفرنس کرنےکی اجازت دی تھی۔ پیپلزپارٹی اورپی ٹی آئی کےدورمیں بھی بہت کچھ برداشت کیا۔ قومی ڈائیلاگ کیےبغیرملک آگےنہیں بڑھ سکتا۔ بدقسمتی ہےسارےمعاملے کوشکست اورفتح میں تبدیل کردیاگیا۔
حکمرانوں کی روزبروزمقبولیت کم ہورہی ہے۔ ملک میں ایک کےپاس اقتداراورایک کےپاس عوام کی طاقت ہے۔ ہمیں جوازدیاگیاجہاں آپ کانفرنس کر رہےہیں وہاں سےٹیمیں گزرتی ہیں۔
محموداچکزئی اورمیں نےکانفرنس کاانعقادکیاتھا۔
میرےخیال میں ہم نےکانفرنس سےبہت کچھ حاصل کیا۔ ملک کی خاطرتمام جماعتوں کویکجاکرنےکی سو چ رکھتےہیں۔ سیاسی جماعتوں سےاختلافات ہوسکتےہیں۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
پی ٹی آئی نےمجھے اپنےدورحکومت میں جیل میں ڈالا۔ حکومت کارویہ پی ٹی آئی کی نسبت زیادہ شدت والاہے۔ بانی پی ٹی آئی کوسیاست کرنی ہےتواپنارویہ بدلناپڑےگا۔ 40سےزائدایف سی کےلوگ ہمیں روکنےکیلئےآئےہوئےتھے۔
پولیس اوررینجرزاس کےعلاوہ تھی۔ پوچھناچاہتاہوں آخرحکومت کوکس بات کاخوف ہے؟ محموداچکزئی اورمیں نےکانفرنس کاانعقادکیاتھا۔ میرےخیال میں ہم نےکانفرنس سےبہت کچھ حاصل کیا۔
ملک کی خاطرتمام جماعتوں کویکجاکرنےکی سو چ رکھتےہیں۔ سیاسی جماعتوں سےاختلافات ہوسکتےہیں۔ پی ٹی آئی نےمجھے اپنےدورحکومت میں جیل میں ڈالا۔ حکومت کارویہ پی ٹی آئی کی نسبت زیادہ شدت والاہے۔
بانی پی ٹی آئی کوسیاست کرنی ہےتواپنارویہ بدلناپڑےگا۔ بانی پی ٹی آئی کواپنی سوچ اوررویےکوتبدیل کرناپڑےگا۔ بانی پی ٹی آئی کابڑاسیاسی کرداربنتاہے۔ حکومت کی چھوٹی سوچ ہےانہیں عوام کی حمایت حاصل نہیں۔
نوابزادہ نصراللہ کےپاس لوگ اس لیےجاتےتھے ان کاکردارتھا۔ بانی پی ٹی آئی کوسوچناچاہیےوہ کس راستےسےاقتدارمیں آئے۔ حکومت کی چھوٹی اورمنفی سوچ ہے۔اسٹیبلشمنٹ بھی ہمارےسیاسی نظام کااہم حصہ ہے۔
بانی پی ٹی آئی کےراستےبندہیں توپہلےبھی راستےبندہوتےرہے۔ چاہتےہیں اپوزیشن کی سمت بھی درست ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی کی پارلیمان میں نمائندگی ہے عوامی مقبولیت بھی رکھتےہیں۔
مولانافضل الرحمان کاکرداراپوزیشن کیلئےبہت ضر وری ہے۔
جےیوآئی منظم جماعت ہےعوام میں پذیرائی رکھتی ہے۔ 2018میں شفاف الیکشن ہوتےتون لیگ100سےزائد سیٹیں جیت جاتی۔ آج جیسی بھی حکومت ہےلیکن ملک نہیں چل رہا۔
تحریک انصاف کی حکومت کابھی ہردن ملک پربھاری تھا۔
دنیاپوچھتی ہے یہ کیسی حکومت ہےایک کانفرنس نہیں کرنےدیتی۔ حکومت خائف رہتی ہے پتہ نہیں ان کےساتھ کیاہوجائےگا۔ حکومت اپوزیشن کےخلاف طاقت کابےدریغ استعمال کرتی ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج اپوزیشن میں بڑااتفاق نظرآیا۔ اپوزیشن الائنس اپنےاہداف حاصل کرنےکیلئےکلیئرہے۔ چاہتےہیں تمام جماعتوں کوقومی دھارےمیں شامل کیاجائے۔
حکومت سےمذاکرات اس لیےختم کیے وہ سنجیدہ نہیں تھے۔ حکومت ہماری بانی پی ٹی آئی سےایک ملاقات نہیں کراسکتی تھی۔ سمجھتےہیں حکومت سےمذاکرات صرف وقت کاضیاع تھا۔ ہمیں کہاگیااپنےمطالبات کےبارے میں لکھ کردےدیں۔
ہم نےمطالبات لکھ کردیےتوہمارا مذاق اڑایاگیا۔ محموداچکزئی نےصحیح کہاحکومت سےمذاکرات کرنےکافائدہ نہیں۔ ہم مقتدرہ سےکہیں گےراستےسےہٹو۔ محموداچکزئی کامتبادل پارلیمان کاآئیڈیابہت اچھاہے۔
اصولی موقف ہےتمام جماعتوں کوساتھ لےکرچلیں گے۔ سوال جےیوآئی سےبنتاہےکیا وہ آئین کی سربلندی کیلئےساتھ چلنےکوتیارہیں۔ کوئی بھی حکومت کبھی اپنےشہریوں پرطاقت کابےدریغ استعمال نہیں کرتی۔ 26نومبرکوحکومت نےنہتےلوگوں پرطاقت کااستعمال کیا۔
مزید پڑھیں :رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل پشاور میں ہوگا
