اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان میں نکل کے ذخائرسے بہت زیادہ سماجی و اقتصادی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں ،حکومتی سطح پر ملک میں نکل کی کوئی مخصوص کان کنی نہیں کی گئی ، نکل اور کرومائیٹ کے ذخائر بلوچستان، گلگت بلتستان اور پورے خیبرپختونخوا میں پائے جاتے ہیں،پاکستان نے 2021 میں 2 ہزار ڈالر مالیت کا نکل برآمد کیا،نکل کی مارکیٹ کا حجم 33.31 بلین ڈالر ہے۔ پاکستان میں نکل کے بڑے ذخائر ہیں۔ بے شمار جسمانی اور کیمیائی خصوصیات کے ساتھ نکل کی اہمیت کو کبھی بھی کم نہیں کیا جا سکتا۔ اس دھات کو مقامی طور پر نکالنے سے پاکستان کے لیے بہت زیادہ سماجی و اقتصادی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ گلوبل مائننگ کمپنی ، اسلام آباد کے پرنسپل جیولوجسٹ ، ممبرنیشنل کونسل برائے ماربل اینڈ گرینائٹ اینڈ منرلز یعقوب شاہ نے کہا کہ حکومتی سطح پر پاکستان میں نکل کی کوئی مخصوص کان کنی نہیں کی گئی۔خام مال کی ایک بڑی مقدار برآمد کی گئی ہے جس میں نکل اور کرومائیٹ شامل ہیں۔ نکل اور کرومائیٹ بلوچستان ، گلگت بلتستان اور پورے خیبرپختونخوا میں پائے جاتے ہیں۔ یعقوب نے کہا کہ نکل پلاٹونک قسم کی آگنیئس چٹانوں میں پائی جاتی ہے جو زمین کی کرسٹ اور مینٹل کی حد کے قریب مضبوط ہوتی ہیں۔ وہ بہت گہرے رنگ کے ہوتے ہیں یعنی گہرا سرمئی، گہرا سبز اور سیاہ جب کرومائٹ فاضل ہوتا ہے۔لوہے کے بجائے نکل کبھی بھی کرومائیٹ کے بغیر نہیں ملتی۔ ایسی چٹانیں فطرت میں الٹرا میفک کہلاتی ہیں۔یعقوب نے کہاکہ بنیادی طور پرنکل کو مرکب دھاتوں میں استعمال کیا جاتا ہے جن میں اینٹی کوروسیو پلیٹنگ ، سٹینلیس سٹیل مینوفیکچرنگ ، فانڈریز ، الیکٹرک گاڑیوں کی ری چارج ایبل بیٹریاں اور سکے شامل ہیں۔ پاکستان نے سال 2021 میں 2.09 ہزار ڈالر مالیت کا نکل برآمد کیا جبکہ اسی سال کے دوران پاکستان نے 770 ہزارڈالر مالیت کا نکل متعدد شکلوں میںپلیٹوں، چادروں، پٹیوں اور ورقوں میں اور مختلف ممالک بشمول چین، فرانس، فن لینڈ، جاپان، امریکہ، برطانیہ سے مختلف مقداروں میں درآمد کیا۔ انہوں نے کہا کہ نکل کی مختلف مصنوعات برآمد کرنے پر خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔
