اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے بتایا ہے کہا کہ ایک اعشاریہ 244 ملین میٹرک ٹن گندم درآمد ہو چکی ہے اور مزید درآمدی گندم جنوری کے آخری یا فروری کے پہلے ہفتے پاکستان پہنچے گی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا راؤ محمد اجمل کی صدارت اجلاس ہوا، جس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو گندم کی صورتحال پر بریفنگ دی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں گزشتہ سال 28 اعشاریہ 22 ملین میٹرک ٹن گندم پیدا ہوئی جبکہ گندم کی ضروت 30 اعشاریہ 79 ملین میٹرک ٹن تھی۔گزشتہ سال گندم کا شارٹ فال 2 اعشاریہ 60 ملین میٹرک ٹن تھا اور شارٹ فال کی وجہ سے 2 اعشاریہ 6 ملین میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ایک اعشاریہ 244 ملین میٹرک ٹن گندم درآمد ہو چکی ہے اور مزید درآمدی گندم جنوری کے آخری یا فروری کے پہلے ہفتے پاکستان پہنچے گی۔سیلاب کی وجہ سے صوبوں نے اضافی گندم مانگی، پنجاب کو 10 لاکھ اور بلوچستان کو 4 لاکھ ٹن اضافی گندم فراہم کی گئی جبکہ سندھ کو بھی اضافی گندم فراہم کی گئی ہے۔سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ بلوچستان حکومت فلور ملز کو اسٹاک ریلیز نہیں کر رہی اور سندھ حکومت کی جانب سے فلور ملز کو اسٹاک ریلیز نہ ہونے کی شکایات موصول ہوئی ہیں، فلور ملز کو گندم اسٹاک ریلیز کرنے کے حوالے سے چیف سیکریٹریز کو خط لکھا ہے۔راؤ محمد اجمل نے کہا کہ گندم کی فصل آنے میں تین ماہ باقی ہیں مگر ریٹ 4 ہزار روپے من سے تجاوز کر گیا ہے۔سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ فلور ملز میں گندم کی پسائی کم ہو رہی ہے، صوبوں سے کہا گیا ہے کہ فلور ملز کو گندم کی ریلیز بڑھائی جائے۔قبل ازیں قائمہ کمیٹی کے رکن کمیٹی سردار جعفرخان لغاری کی وفات پر دعائے مغفرت کی گئی جس کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی غذائی تحفظ کے اجلاس میںچیئرمین راؤ محمد اجمل نے کہا کہ فی الحال ہم 30 نومبر والے اجلاس کے منٹس کی منظوری نہیں دے رہے،افسران کی طرف سے شاہ کے وفادار بننے کا رویہ درست نہیں، افسران کو کسی شخص کو کمتر ثابت کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے تھی،ہماری سفارشات پر عملدرآمد ہونا چاہیے تھا،افسران کی معافی کو طے شدہ طریقہ کار کے مطابق دیکھا جائے گا،آپ نے معافی مانگ لی درست کیا مگر اجلاس میں آپ کا روبہ قابل قبول نہ تھا۔چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ سیکرٹری غذائی تحفظ آپ کو جو ہدایت کی گئی ہے اس پر عملدرآمد کریں ۔بعد ازاں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سیاستدانوں کیخلاف ابھی بھی سیاسی بنیاد پر مقدمات بنائے جا رہے ہیں،سینئر پارلیمنٹرین اور ممبر کمیٹی چوہدری محمد اشرف کیخلاف زمین پر قبضہ کے کیس کی مذمت کرتے ہیں۔سردار ریاض مزاری نے کہا کہ اس طرح کے کیسز سیاستدان کیخلاف نہیں قائم کیے جانے چاہئیں۔چوہدری اشرف نے کہا کہ یہ جھوٹا کیس 1962 کا ہے جس کو اب دوبارہ کھول دیا گیاہے۔سید منیب احمد نے کہا کہ پنجاب میں گزشتہ چار پانچ ماہ میں اس طرح کے سیاسی کیسز بڑھ گئے ہیں۔چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی متفقہ طور اس کیس کی شدید مذمت کرتی ہے،بیوروکریسی نے جو ماحول بنایا ہے اس کے ذمہ دار بھی سیاست دان ہیں ،اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کرتے ہیں اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی ریفر کرتے ہیں ،تمام اراکین کمیٹی بھی اسپیکر سے ملاقات کر کے اس معاملے کو اٹھائیں گے۔
